سورۃالانعام : تعارف ومضامین
ساتویں پارے دوسرے پاؤ سے سورۂ انعام کا آغازہوتا ہے یہ سورت 20رکوع اور 165 آیات پرمشتمل ہے ۔سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ پوری سورۂ اَنعام ایک ہی رات میں مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی،اورانہی سے ایک روایت یہ بھی ہے کہ سورۂ اَنعام کی6 آیتیں مدینہ منورہ میں نازل ہوئیں اور باقی سورت ایک ہی مرتبہ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی۔ معجم کبیر طبرانی میں ہے کہ جب یہ سورت نازل ہوئی تو اس کے جلوس میں ستر ہزار فرشتے تسبیح وتحمیدمیں مشغول تھے۔
عربی میں مویشیوں کو ’’اَنعام‘‘ کہتے ہیں اور اس سورت کا نام ’’اَنعام‘‘ اس مناسبت سے رکھا گیا کہ اس سورت کی آیت نمبر 136 اور138 میں ان مشرکین کا رد کیا گیا ہے جو اپنے مویشیوں میں بتوں کو حصہ دار ٹھہراتے تھے اور خود ہی چند جانوروں کو اپنے لئے حلال اور چند جانوروں کو اپنے اوپر حرام سمجھنے لگے تھے۔
فضیلت:سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’سورۂ اَنعام نازل ہوئی اور اس کے ساتھ بلند آواز سے تسبیح کرتی ہوئی فرشتوں کی ایک جماعت تھی جس سے زمین و آسمان کے کنارے بھر گئے، زمین ان فرشتوں کی وجہ سے ہلنے لگی اور رسول اللہ ﷺ نے تین مرتبہ ’’سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیمْ‘‘ کہا۔(شعب الایمان)
علامہ جلال الدین سیوطی(المتوفی: 911ہجری) نے اپنی تفسیر الدر المنثور میں سورۂ انعام کی ابتدائی تین آیتوں کی فضیلت میں ذکر کیا ہے کہ:
(1) امام دیلمی نے سیدناعبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جس شخص نے فجر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی پھر وہیں مسجد میں بیٹھ کر سورہ ٔانعام کی اول تین آیت پڑھیں تو اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ ستر فرشتوں کو مقرر فرما دیتے ہیں جو اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہیں اور اس کے لیے قیامت تک استغفار کرتے ہیں۔
(2) سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہ جو شخص صبح کی نماز میں سورہ انعام میں سے پہلی تیں آیتیں پڑھے لفظ آیت وَیَعْلَمُ مَا تَکْسِبُوْنَ تک تو اس کی طرف اللہ تعالیٰ چالیس ہزار فرشتے نازل فرمائیں گے جن کے اعمال کی مثل اس کے لیے اجر لکھا جائے گا۔ اور اس کی طرف ایک فرشتہ بھیجا جائے گا ساتویں آسمان کے اوپر سے اس کے پاس ایک ہتھوڑا ہوتا ہے، اگر شیطان اس کے دل میں کوئی برائی ڈالنے کی کوشش کرے گا اسے ہتھوڑے سے مارے گا، یہاں تک کہ اس کے اور شیطان کے درمیان ستر حجاب قائم ہوجائیں گے۔ جب قیامت کا دن ہوگا، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میں تیرا رب ہوں اور تو میرا بندہ ہے، میرے سائے میں چلا جا، کوثر میں سے پی لے، سلسبیل میں سے نہا لے، اور بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں داخل ہوجا۔
(3) مروی ہے کہ جو شخص سورۂ انعام کے اول سے تین آیات پڑھے گا۔تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ستر ہزار فرشتے بھیجیں گے جو اس کے لیے قیامت کے دن تک استغفار کریں گے، اور اس شخص کے لیے ان کے اجروں جیسا ہوگا۔ بس جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ اسے جنت میں داخل فرمائیں گے، اور اپنے عرش کے سائے میں جگہ دیں گے اور جنت کے پھلوں میں سے کھلائیں گے اور سلسبیل سے اسے پلائیں گے، اور کوثر سے اسے غسل دیں گے۔ اور اللہ فرمائیں گے: میں تیرا رب اور تو میرا بندہ ہے۔
(4) فرمایا:’’ جو شخص سورہ ٔانعام کی اول تین آیتوں کی قرأت کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ستر ہزار فرشتے بھیجتا ہے جو اس کے لیے مغفرت طلب کرتے رہیں گے، ان کے اعمال کی مثل اس کے لیے اجر ہوگا۔ جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ تعالیٰ اس کو جنت میں داخل فرمائیں گے، اس کو اپنے سائے میں جگہ عطا فرمائیں گے اور اس کو جنت کے پھلوں میں سے کھلائیں گے اور نہر کوثر سے وہ پانی پیئے گا اور سلسبیل چشمے سے وہ غسل کرے گا۔ اور اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میں تیرا رب ہوں اور تو میرا بندہ ہے۔‘‘( الدر المنثور فی التفسیر بالمأثور (3/245)
مضامین:سورۂ اَنعام قرآنِ مجید میں مذکور سورتوں کی ترتیب کے لحاظ سے پہلی مکی سورت ہے اور اس کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں اسلام کے بنیادی عقائد،جیسے اللہ تعالیٰ کے وجود، اس کی وحدانیت،ا س کی صفات اور اس کی قدرت کو انسان کی اندرونی اور بیرونی شہادتوں سے ثابت کیا گیا ہے۔ وحی اور رسالت کے ثبوت اور مشرکین کے شُبہات کے رد پر عقلی اور حِسی دلائل پیش کئے گئے ہیں۔ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے،قیامت کے دن اعمال کاحساب ہونے اور اعمال کی جزاء ملنے کو دلائل سے ثابت کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ اس سورت میں یہ مضامین بیان کئے گئے ہیں۔
1۔زمین میں گھوم پھر کر سابقہ لوگوں کی اجڑی بستیاں،ویران گھر اور ان پر کئے ہوئے اللہ تعالیٰ کے عذاب کے آثار دیکھ کر ان کے انجام سے عبرت حاصل کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
2۔جانور ذبح کرنے اور ذبح شدہ جانور کا گوشت کھانے کے احکام بیان کئے گئے اور اپنی طرف سے حلال جانوروں کو حرام قرار دینے کا رد کیا گیا ہے۔
3۔والدین کے ساتھ احسان کرنے، ظاہری اور باطنی بے حیائیوں سے بچنے، تنگدستی کی وجہ سے اولاد کو قتل نہ کرنے اور کسی کو ناحق قتل نہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
4۔ سیدنا ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام اور ان کی قوم کا واقعہ بیان کیا گیا اور آخر میں قرآن اور دین اسلام کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔