• قرآن کریم

سورۃ النساء تعارف ومضامین

سورۃ النساء:تعارف ومضامین 

سورۂ نساء مدینہ منورہ میں نازل ہوئی ہے۔اس میں 24رکوع، 176 آیتیں، 3045 کلمے اور 16030 حروف ہیں۔ عربی میں خواتین  کو’’نساء‘‘ کہتے ہیں اوراس سورت میں بہ کثرت وہ احکام بیان کئے گئے ہیں جن کا تعلق عورتوں کے ساتھ ہے ا س لئے اسے ’’سورۂ نساء‘‘ کہتے ہیں۔ 
فضائل :اِس سورت کی ایک آیتِ مبارکہ کے بارے میں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، نبی کریمﷺ نے مجھ سے ارشاد فرمایا :’’مجھے قرآنِ مجید پڑھ کر سناؤ۔میں نے عرض کی:یا رسول اللہﷺ !میں آپ ﷺ کو پڑھ کر سناؤں حالانکہ یہ تو آپ ﷺ پر نازل فرمایاگیا ہے۔ارشاد فرمایا: ’’ہاں (تم پڑھ کر سناؤ)۔ چنانچہ میں نے سورۂ نساء پڑھی حتی کہ جب میں اس آیت پر پہنچا:’’تو کیسا حال ہوگا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور اے حبیب(ﷺ!) تمہیں ان سب پر گواہ اور نگہبان بناکر لائیں گے۔‘‘
توآپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’بس کرو،اب تمہارے لئے یہی کافی ہے۔میں حضور سرورِ کائنات ﷺ کی طرف متوجہ ہوا تو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک آنکھوں سے آنسو رواں ہیں۔( صحیح بخاری)
۲۔امیر المؤمنین سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’سورۂ بقرہ، سورۂ نساء، سورۂ مائدہ، سورۂ حج اور سورۂ نور سیکھو کیوں کہ ان سورتوں میں فرض علوم بیان کئے گئے ہیں۔ (مستدرک)
۳۔سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :’’جس نے سورۂ نساء پڑھی تو وہ جان لے گا کہ وراثت میں کون کس سے محروم ہوتا ہے اور کون کس سے محروم نہیں ہوتا۔‘‘(مصنف ابن ابی شیبہ)
۴۔سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’جس نے سورۂ بقرہ، سورۂ آل عمران اور سورۂ نساء پڑھی تو وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حکمت والے لوگوں میں سے لکھا جائے گا۔‘‘(شعب الایمان)
مضامین:
یہ سورۃِ پاک بڑی اہم اور دور رس اِصلاحات پر مشتمل ہے جنھیں اگر دین اسلام کا طرۂ امتیاز کہا جائے تو قطعاً مبالغہ نہ ہوگا۔اِس سورت میں سب سے پہلے اور سب سے زیادہ توجہ گھریلو زندگی کی خوش گوار بنانے پر دی گئی ہے کیوں کہ گھر ہی قوم کی خشت ِ اول ہے ۔ گھر ہی وہ گہوارہ ہے جہاں قوم کے مستقبل کے معمار پرورش پاتے ہیں ۔گھر ہی وہ مدرسہ ہے جہاں اخلاق وکردار کی جو قدریں اچھی یا بُری ، بلند یا پست لوحِ قلب پر لکھ دی جاتی ہیں اِن کے نقوش کبھی مدہم نہیں پڑتے ۔ صرف جذبات کتنے پاکیزہ اور معصوم کیوں نہ ہوں حقائق کا مقابلہ کرنے کی تاب نہیں لاسکتے ۔ قرآن حقائق کو حقائق کی حیثیت سے دیکھتا ہے اِس لیے گھر کے ماحول کو خوش گوار بنانے کے لیے مبہم نصیحتوں پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اِس کے لیے واضح اور غیر مبہم قاعدے اور ضابطے متعین فرمادئیے۔
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں یتیم بچوں اور عورتوں کے حقوق اور ان سے متعلق احکام بیان کئے گئے ہیں جیسے یتیم بچوں کے مال کو اپنے مال میں ملا کر کھا جانے کو بڑ اگناہ قرار دیا گیا۔ناسمجھ یتیم بچوں کا مال ان کے حوالے کرنے سے منع کیا گیا اور جب وہ شادی کے قابل اور سمجھدار ہو جائیں تو ان کا مال ان کے سپرد کردینے کا حکم دیاگیا۔ یتیموں کے مال ناحق کھا جانے پر وعید بیان کی گئی۔ اسی طرح عورتوں کا مہر انہیں دینے کا حکم دیا گیا اور مہر سے متعلق چند اور مسائل بیان کئے گئے۔ میراث کے مال میں عورتوں کے باقاعدہ حصے مقرر کئے گئے۔ ان عورتوں کا ذکر کیا گیا جن سے نسب، رَضاعت اور مُصاہَرت کی وجہ سے ہمیشہ کے لئے نکاح حرام ہے اور جن عورتوں سے کسی سبب کی وجہ سے عارضی طور پر نکاح حرام ہے۔ ایک سے زیادہ عورتوں کے ساتھ شادی کرنے کے احکام بیان کئے گئے اورنافرمان عورت کی اصلاح کا طریقہ ذکر کیا گیا۔ اس کے علاوہ سورہ نساء میں یہ مضامین بیان ہوئے ہیں۔

(1) …والدین،رشتہ داروں،یتیموں،مسکینوں، قریبی اور دور کے پڑوسیوں،مسافروں اور لونڈی غلاموں کے ساتھ حسنِ سلوک اور بھلائی کرنے کا حکم دیا گیا۔

(2) …میراث کے احکام تفصیل کے ساتھ بیان کئے گئے۔
(3)… کن لوگوں کی توبہ مقبول ہے اور کن کی توبہ قبول نہیں کی جائے گی۔
(4)… شوہر، بیوی کے ایک دوسرے پر حقوق اور ازدواجی زندگی کے رہنما اصول بیان کئے ہیں۔
(5)… مال اور خون میں مسلمانوں کے اجتماعی معاملات کے احکام بیان کئے گئے۔
(6) … کبیرہ گناہوں سے بچنے کی فضیلت بیان کی گئی، حسد سے بچنے کا حکم دیا گیا نیز تکبر، بخل اور ریاکاری کی مذمت بھی بیان کی گئی۔
(7) … جہاد کے بارے میں احکامات بیان کئے گئے۔
(8) …قاتل کے بارے میں احکام،ہجرت کے بارے میں احکام اور نمازِ خوف کا طریقہ بیان کیا گیا ہے۔
(9) …نیک اعمال کرنے اور گناہوں سے توبہ کرنے کی تلقین کی گئی ہے
(10) …اخلاقی اور ملکی معاملات کے اصول اور جنگ کے بعض احکام بیان کئے گئے ہیں۔
(11) …منافقوں، عیسائیوں اور بطور خاص یہودیوں کے خطرات سے مسلمانوں کو آگاہ کیا گیا ہے۔
(12) …اس سورت کے آخر میں حضرت عیسیٰعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بارے میں عیسائیوں کی گمراہیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔
سورہ آلِ عمران کے ساتھ مناسبت:
سورہ نساء کی اپنے سے ماقبل سورت ’’آلِ عمران‘‘ کے ساتھ کئی طرح سے مناسبت ہے،جیسے سورہ آلِ عمران کے آخر میں مسلمانوں کو تقویٰ اور پرہیز گاری اختیار کرنے کا حکم دیا گیا تھا اور سورہ نساء کے ابتداء میں تمام لوگوں کو اس چیز کا حکم دیاگیا ہے۔ سورہ آلِ عمران میں غزوہ اُحد کا واقعہ تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا تھا اور اس سورت کی آیت نمبر 88 میں بھی غزوہ احد کا ذکر ہے۔سورہ آلِ عمران میں غزوہ احد کے بعد ہونے والے غزوہ، حمراء ُالاسد کا ذکر ہے اور اس سورت کی آیت نمبر 104میں بھی اس غزوے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ دونوں سورتوں میں یہودیوں اور عیسائیوں کے حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بارے میں باطل نظریات کا رد کیا گیاہے۔ (تناسق الدرر، سورۃ النساء، ص۶۷-۷۷)