• قرآن کریم

سورۃ البقرۃ تعارف وفضائل

سورۃ البقرہ تعارف وفضائل

سورۃالبقرہ قرآن مجید کی سب سے طویل مدنی سورت ہے۔ اس سورت کا نام ’’البقرہ‘‘ اس لیے کہتے ہیں کہ اس میں ایک جگہ گائے کا ذکر آیا ہے۔علامہ واحدی نیشا پوری نے لکھا ہے جس کو عکرمہ نے بیان کیا ہے کہ مدینہ منورہ میں جو سورت سب سے پہلے نازل ہوئی وہ سورۃ البقرہ ہے۔ اس کی 286 آیات، چھ ہزار اسی کلمات اور پچیس ہزار پانچ سو حروف ہیں۔ابتدائی 16 رکوع پہلے پارہ میں، 16 رکوع دوسرے پارہ میں اور 8 رکوع تیسرے پارہ کے ابتدائی حصے میں ہیں۔حضور خاتم الانبیاء سیدنا محمد مصطفی ﷺ جب ہجرت کرکے مدینہ منورہ میں تشریف فرما ہوئے تو یہ سورۃ نازل ہوئی۔ اُس وقت یثرب کے اصلی باشندے گو کہ انصار تھے لیکن قوت و اقتدار یہو دکے ہاتھ میں تھا اور انصار مذہبی اور ذہنی طور پر یہود سے بہت زیادہ متأثر تھے۔ بدقسمتی سے وہ اپنی قومی برتری کے نشہ میں اس حد تک مست تھے کہ وہ یہ تصور ہی نہیں کرسکتے تھے کہ ان کے علاوہ نبوت کسی اور کو بھی عطا کی جاسکتی ہے۔ ان حالات میں جب رحمت دو عالم ﷺ مدینہ طیبہ میں تشریف لائے اور یہود و انصار کو اسلام کی دعوت دی تویہود تلملا اٹھے انھیں اپنی عظمت وجلال کے محلات مسمار ہوتے دکھائی دینے لگے۔ ایک نئے رسول کی دعوت کو یہود کیسے قبول کرسکتے تھے؟ ان کے سامنے تو رکاوٹوں کے کئی پہاڑ تھے۔ اب قرآن کا کام یہ تھاکہ ان رکاوٹوں کو دور کرے اور ان فلک بوس چوٹیوں کو پیوند خاک کرے اس لیے مدینہ طیبہ میں جو پہلی سورۃ نازل ہوئی اس کے کئی رکوع یہود کی اصلاح کے لیے وقف ہیں۔
سورۃالبقرہ کی تلاوت کے فضائل وبرکات پر متعدد احادیث موجود ہیں جن میں سے چند پیش خدمت ہیں:(۱)سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں حضورنبی کریم خاتم النبیین ﷺ نے فرمایا:’’ اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ، شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس میں سورۃ البقرہ پڑھی جاتی ہے۔‘‘ (ترمذی:2881)
(۲)سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جس نے سورۃ البقرہ کی دو آخری آیتیں رات میں پڑھ لیں وہ اسے ہر آفت سے بچانے کے لیے کافی ہو جائیں گی۔‘‘(بخاری:5009)
(۳)سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رات کے وقت وہ سورۃ البقرہ کی تلاوت کر رہے تھے اور ان کا گھوڑا ان کے پاس ہی بندھا ہوا تھا۔ اتنے میں گھوڑا بدکنے لگا تو انھوں نے تلاوت بند کر دی تو گھوڑا بھی رک گیا۔ پھر انھوں نے تلاوت شروع کی تو گھوڑا پھر بدکنے لگا۔ اس مرتبہ بھی جب انھوں نے تلاوت بند کی تو گھوڑا بھی خاموش ہو گیا۔ تیسری مرتبہ انھوں نے تلاوت شروع کی تو پھر گھوڑا بدکا۔ ان کے بیٹے یحییٰ چونکہ گھوڑے کے قریب ہی تھے اس لیے اس ڈر سے کہ کہیں انھیں کوئی تکلیف نہ پہنچ جائے۔ انھوں نے تلاوت بند کر دی اور بچے کو وہاں سے ہٹا دیا پھر اوپر نظر اٹھائی تو کچھ نہ دکھائی دیا۔ صبح کے وقت یہ واقعہ ا نھوں نے نبی کریم ﷺ سے بیان کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ابن حضیر! تم پڑھتے رہتے تلاوت بند نہ کرتے (تو بہتر تھا) انھوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! (ﷺ )مجھے ڈر لگا کہ کہیں گھوڑا میرے بچے یحییٰ کو نہ کچل ڈالے، وہ اس سے بہت قریب تھا۔ میں سر اوپر اٹھایا اور پھر یحییٰ کی طرف گیا۔ پھر میں نے آسمان کی طرف سر اٹھایا تو ایک چھتری سی نظر آئی جس میں روشن چراغ تھے۔ پھر جب میں دوبارہ باہر آیا تو میں نے اسے نہیں دیکھا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تمہیں معلوم بھی ہے وہ کیا چیز تھی؟ اسید نے عرض کیا کہ نہیں۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ وہ فرشتے تھے تمہاری آواز سننے کے لیے قریب ہو رہے تھے اگر تم رات بھر پڑھتے رہتے تو صبح تک اور لوگ بھی انھیں دیکھتے وہ لوگوں سے چھپتے نہیں۔(بخاری: 5018)
(۴)سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے گنتی کے کچھ لشکری بھیجے (بھیجتے وقت) ان سے (قرآن) پڑھوایا، تو ان میں سے ہر ایک نے جسے جتنا قرآن یاد تھا پڑھ کر سنایا۔ جب ایک نوعمر نوجوان کا نمبر آیا تو آپ نے اس سے کہا: اے فلاں! تمہارے ساتھ کیا ہے یعنی تمہیں کون کون سی سورتیں یاد ہیں؟ اس نے کہا: مجھے فلاں فلاں اور سورۃ البقرہ یاد ہے۔ آپ نے کہا: کیا تمہیں سورۃ البقرہ یاد ہے؟ اس نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: ’’جاؤ تم ان سب کے امیر ہو‘‘۔ ان کے شرفاء میں سے ایک نے کہا: اللہ کے رسول! ( ﷺ )قسم اللہ کی! میں نے سورۃ البقرہ صرف اسی ڈر سے یاد نہ کی کہ میں اسے (نماز تہجد میں) برابر پڑھ نہ سکوں گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’قرآن سیکھو، اسے پڑھو اور پڑھاؤ۔ کیونکہ قرآن کی مثال اس شخص کے لیے جس نے اسے سیکھا اور پڑھا، اور اس پر عمل کیا اس تھیلی کی ہے جس میں مشک بھری ہوئی ہو اور چاروں طرف اس کی خوشبو پھیل رہی ہو، اور اس شخص کی مثال جس نے اسے سیکھا اور سو گیا اس کا علم اس کے سینے میں بند رہا۔ اس تھیلی کی سی ہے جو مشک بھر کر سیل بند کر دی گئی ہو‘‘۔(ترمذی:2876)
(۵)سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہر چیز کی ایک چوٹی ہوتی ہے اور قرآن کی چوٹی سورۃ البقرہ ہے۔ (ترمذی:2878)
اللہ ہم سب کو قرآن مجید کی تلاوت کرنے اور اس کی تعلیمات پر عمل پیراء ہونے کی توفیق  عطاء فرمائے۔آمین