سلسلہ عالیہ قادریہ کے عظیم شیخ طریقت، امام الاولیاء
حضرت سری سقطی رحمۃ اللہ علیہ
تحقیق وترتیب : مفتی محمد زمان سعیدی رضوی
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی پہلی سورت میں ہی صراط مستقیم کو انعمت علیہم فر ما کرمنعم علیہ ہستیوں کی پیروی سے مشروط فرما دیا ان خاصان خدا کے تذکار مبارکہ سے قیامت تک اہل ایمان اپنے ایمان کی کھیتیوں کو سیراب کرتے رہیں گے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کہیں حضرت آصف بن بر خیا کہیں حضرت مریم سلام اللہ علیہا اورکہیں اصحاب کہف اور دیگر اولیاء اللہ کے جابجا تذکرے فرما کر اہل ایمان کو ان کے تذ کارِ مبارکہ سے فیض یاب ہونے کی دعوت دی ہے۔سید الطائفہ حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’ حکایات الاولیاء جند من جنو د اللّٰہ‘‘ یعنی اولیاء اللہ رحمۃ اللہ علیہم کی حکایات اللہ تعالیٰ کے لشکروں میں سے ایک لشکر ہیں جن سے دلوں کو فتوحات الٰہیہ حاصل ہوتی ہیں شیخ المشائخ سید نا سری سقطی رحمۃ اللہ علیہ کا شمار بھی ایسی ہی برگزیدہ ہستیوں میں ہوتا ہے۔
ولادت با سعادت :آپ کی ولادت تقریباً155ھ میں عروس البلاد بغداد میں ہوئی آپ کا نام’ سری‘ اور کنیت ابو الحسن ہے’ سری سقطی‘ کے نام سے مشہور ہوئے آپ کے والد گرامی کا نام حضرت مغلس تھا آپ کا دور بنو عباس کا سنہری دور تھا اور بغداد اس وقت علم و فن کا مرکز تھا ایسے علمی ماحول میں آپ نے تمام مروجہ علوم و فنون حاصل کئے آپ نے بہت سے بزرگان دین سے اکتساب فیض کیا جن میں آپ کے پیر و مرشد حضرت معروف کرخی ان کے علاوہ حضرت حبیب راعی،حضرت علی الموصلی،حضرت بشر حافی اورحضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہم جیسے بلند پایہ بزرگ شامل ہیں نیز آپ سیدنا امام علی رضا علیہ السلام اور امام نقی علیہ السلام سے بھی فیض یاب ہوتے رہے۔ آپ، سید الطائفہ حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کے ماموں اور شیخ طریقت بھی تھے۔
مناقب ومحامد:حضرت بشر حافی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت سری سقطی علیہ الرحمۃ کے علاوہ کسی سے سوال نہ کر تا تھا اس لئے کہ میں آپ کے زہد سے واقف تھا کہ آپ کے ہاتھ سے کوئی چیز باہر جاتی ہے تو آپ خوش ہوتے ہیں ۔حضرت ابو القاسم قشیری نے بیان کیا کہ آپ ورع،مقامات عالیہ اور علم توحید میں یکتائے روزگار تھے ‘حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میرے شیخ ۔سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ تعالیٰ وجہہ کے پیرو تھے۔
خلوت در انجمن :ابتدائی دور میں آپ ایک دکان میں سکونت پذیررہے اور اسی میں ایک پردہ ڈال کرایک ہزار نوافل روزانہ ادا کرتے اسی دوران ایک شخص کوہ لبنان سے حاضر ہوا سلام کے بعد عرض کیا کہ فلاں بزرگ جو پہاڑوں میں گوشہ نشین ہیں انہوں نے آپ کو سلام بھیجا ہے تو آپ نے سلام کا جواب دے کرفرمایا کہ مخلوق سے لا تعلق ہو کر عبادت کرنا مُردوں کا شیوہ ہے اور زندہ وہ ہیں جو مخلوق سے وابستہ ہو کربھی ہمہ وقت یاد الہی میں مشغول رہتے ہیں۔
عبادت وریاضت :حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں میرے نزدیک سری سقطی سے بڑا کوئی عابد نہیں مرض الموت کے علاوہ میں نے زندگی بھر انہیں لیٹا ہوا نہیں دیکھا۔(نفحات الانس)
تجارت اورترک دنیا:آپ تجارت میں دس دینار پر صرف نصف دینار نفع حاصل کرتے ایک مرتبہ کسی نے ساٹھ دینار کے بادام خریدے لیکن اس کے بعد قیمتیں بڑھ گئیں اورایک دلال نے نوے دینار لگا دئیے لیکن آپ نے فرمایا کہ میں اپنے عہد کے خلاف فروخت نہیں کر سکتا۔ایک روز بغداد شریف کے بازار میں آگ لگ گئی تمام دکانیں جل کر راکھ ہوگئیں آپ کی دکان بھی انہی دکانوں میں تھی کسی نے آپ کو خبر دی کہ آپ کی دکان نہیں جلی تو بے اختیار آپ کے منہ سے الحمد للہ نکل گیا پھر فورا ًدل میں خیال آیا کہ دوسروں کی دکانیں جل جانے کا افسوس نہیں ہوا اور اپنی دکان بچ جانے کی خوشی کیوں تو آپ نے جتنی چیزیں جو دکان میں تھیں فقیروں کو خیرات کر دیں اور طریق تصوف اختیار کر لیا۔ (تذکرۃ الاولیاء)
خلق خدا سے محبت :آپ نے ایک مرتبہ ایک شرابی کو دیکھا جو نشے کی حالت میں مدہوش زمیں پرگرا ہوا تھا اور اسی نشے کی حالت میں اللہ،اللہ کہہ رہا تھا آپ نے اس کا منہ پانی سے دھو دیا اور فرمایا کہ اس کو کیا خبر ناپاک منہ سے کس ذات پاک کا نام لے رہا ہے؟آ پ کے جانے کے بعد جب شرابی ہوش میں آیا تو لو گوںنے اسے بتایا کہ تمہاری بے ہوشی کی حالت میں تمہارے پاس حضرت سری سقطی تشریف لائے اور تمہارا منہ دھو کر چلے گئے شرابی یہ سن کر بہت شرمندہ ہوا اور شرم وندامت سے رونے لگا اور نفس کو ملامت کرکے بولا:اے بے شرم اب توحضرت سری سقطی بھی تجھے اس حال میں دیکھ کر چلے گئے خدا سے ڈر اور سچی توبہ کر رات کو حضرت سری سقطی نے ایک ندائے غیبی سنی کہ اے سری! تونے ہماری خاطر اس کا منہ دھویا ہم نے تمہاری خاطراس کا دل دھو دیا ۔جب آپ مسجد میں صبح نماز تہجد کے یے گئے تو اس کو تہجد کی نماز پڑھتے ہوئے پایا ۔(الروض الفائق)
استجابت ِدعا:ایک شخص تیس برس سے مجاہدہ میں مشغول تھا لوگوں نے اس سے پو چھا کہ تمہیں یہ مقام کیسے ملا،اس نے کہا کہ حضرت سری سقطی علیہ الرحمۃ نے میرے لئے دعا فرمائی تھی کہ اے اللہ اس کو اپنے ساتھ ایسا مشغول کر کہ اسے کسی کی پرواہ نہ رہے پس اسی لمحے کوئی چیز میرے سینے میں داخل ہوئی اور میرا حال اس درجے کو پہنچا۔آپ کی عاجزی حضرت جنید بغدادی علیہ الرحمۃ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت سری سقطی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جب میرا وصال ہو جائے تو مجھے بغدادشریف سے باہر دفنانا اس لئے کہ بغداد نیکوں کی سر زمین ہے پتا نہیں یہ مجھ جیسے گنہگار کو قبول بھی کرے گی یا نہیں۔
وصال پرملال: 13 رمضان المبارک 253ھ صبح صادق کے وقت98 برس کی عمر میں ہوا آپ کا مزار پر انواربغداد شریف کہنہ گورستان شونیزیہ میں مرجع خلائق ہے۔حضرت جنید بغدادی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ جب حضرت سری سقطی بیمار ہوگئے تو میں آپ کی عیادت کے لیے حاضر ہوا عرض کیا کہ کچھ وصیت فرمائیں تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ مخلوق کی صحبت کی وجہ سے اپنے خالق سے غافل نہ ہو جانا ۔(الروض الفائق)۔
زریں تعلیمات:
(۱)جو شخص نعمت کی قدر نہیں جانتا اس سے نعمت اس طرح سلب کر لی جا تی ہے کہ اس کو خبر بھی نہیں ہو تی۔
(۲)جو شخص اپنے دین کو بچانا اور دل و جسم کو آرام پہنچانا چاہے اور فکر وغم کو کم کرنے کی آرزو من ہو چاہے کہ لوگوں سے دور رہے کیوں کہ اب زمانہ عزلت و تنہا ئی کا ہے۔
(۳)جس دل میں کو ئی اور شے ( کی الفت ومحبت خیال تصور)موجود ہو تو درج ذیل پانچ چیزیں داخل نہیں ہو تیں(الف) خوف (ب) رجا(ج) انس(د)محبت (ھ) محبت الہٰی
(۴)سب سے عقلمند وہ ہے جو قرآن کے اسرار کو سمجھتا ہواور ان میں سوچ و بچا ر کرتا رہتا ہو۔
(۵)محبت بندے کو ایسا کر دیتی ہے کہ شمشیر و سنان کی اذیت بھی اسے محسوس نہیں ہو تی۔
(۶)جوانوں کے لئے پیغام۔اے جوانو!جوانی میں کام کر لوبیشتر اس کے کہ بڑھاپا آجا ئے اور تم ضعیف ہو جاؤ۔
(۷)تین چیزوں سے اجتناب،تین چیزوں سے دور رہنا چاہے۔ مال دار پڑوسی سے،بے عمل قاری سے اورامراء پسند عالم سے۔
(۸)ان پانچ چیزوں کے سوا سب میرے لئے غیرضروری ہے:جان بچانے کے لئے روٹی،پیا س بجھا نے کے لئے پا نی،گرمی / سردی سے بچنے کے لئے کپڑے،سر چھپا نے کے لئے گھراوراتنا علم جس پر میں عمل کر سکوں۔
(۹) تین چیزیں اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کی علامت ہیں:لہو و لعب کی کثرت،ہمہ وقت کی ہنسی مذاق اور غیبت و شکایت۔
(۱۰)جوخدا کا اطاعت گزار ہوتا ہے پورا عالم اس کے زیر نگیں ہو جاتا ہے۔