• اخلاق وآداب

زکوۃ حصول جنت کا بہترین سبب

زکوٰۃ : حصول جنت کا بہترین سبب
مفتی سید صابر حسین 

جنت ایسی جگہ ہے، جس کی ہر مسلمان خواہش کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ جگہ اُن ہی لوگوں کو دینے کا وعدہ کیا ہے،جو دنیا میں ایمان کی دولت کے ساتھ ساتھ نیک اعمال کے ساتھ اپنی زندگی گزارتے ہیں۔چونکہ جنت میں جاناہر ایک کی خواہش ہوتی ہے،لہٰذا ہر مسلمان اِس خواہش کو عملی جامہ پہنانے کی خاطر اِس جستجو میں لگ رہتا ہے کہ کوئی ایسا عمل اُسے معلوم ہوجائے،جسے کرنے کے بعد جنت میں جانا ممکن ہوسکے۔ اِس خواہش میں سب سے آگے صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نظر آتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم رسول اللہ ﷺ سے جنت میں لے جانے والے اَعمال کے بارے میں پوچھا کرتے تھے اور آپ ﷺ نے انھیں جواب میں جنت میں لے جانے والے اعمال سے آگاہ فرمایا کرتے تھے۔سوال پوچھنے میں مدینہ منورہ میں مقیم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے زیادہ مدینہ منورہ کے اطراف دیہاتی علاقوں میں رہنے والے صحابہ کرام آگے نظر آتے ہیں۔
 اِس کی وجہ غالباً یہی ہے کہ دیہاتی اپنے سادہ پن کی وجہ سے بغیر ہچکچاہٹ کے جو جی میں آتا پوچھ لیا کرتے ہیں،جبکہ شہریوں کو بہت سارے آداب کا خیال رکھنا پڑتا ہے،اِن وجوہات کی بنا پر وہ کثرتِ سوال سے اِجتناب کیا کرتے تھے۔ تاہم وہ دُعا کرتے رہتے تھے کہ کوئی دیہاتی آئے اور آپﷺ سے کچھ پوچھے، آپﷺجواب میں کچھ مرحمت فرمائیں ،تواُس کے ساتھ ساتھ اُنھیں بھی فائدہ پہنچے۔ کتب ِ اَحادیث اِس طرح کے متعدد واقعات سے بھر ی پڑی ہیں۔ 
سیدنا اَبوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ آپ مجھے کوئی ایسا کام بتلائیے جس پراگر میں(باقاعدگی) سے عمل کروں،  تو جنت میں داخل ہو جاؤں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کرو، اُس کا کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، (فرض)نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو۔ دیہاتی نے کہا: اُس ذات کی قسم جس کے قبضہ و قدرت میں میری جان ہے۔ اِ ن اعمال پر کوئی زیادتی نہ کروں گا۔جب وہ واپس جانے لگا،تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اگر کوئی ایسے شخص کو دیکھنا چاہے جو جنت والوں میں سے ہے، تو وہ اس شخص کو دیکھ لے۔(صحیح بخاری، کتاب الزکوٰۃ،رقم الحدیث: 1397)
 اِس حدیث ِمبارکہ میں ایک دیہاتی صحابی رسول اللہ ﷺ سے ایسے اعمال کے بارے میں پوچھ رہے ہیں، جو دخولِ جنت کا باعث بنے، تو آپ ﷺ نے توحید ، نماز، روزہ اور حج کے علاوہ تیسرے نمبر پر جس عمل کا ذکر فرمایا وہ زکوٰۃ ہے۔ یعنی زکوٰۃ ادا کرنا جنت میں داخل ہونے کے ذرائع میں سے ایک اہم ذریعہ ہے۔ توحید، نماز، روزہ اور حج کے ساتھ جو بھی زکوٰۃ باقاعدگی سے ادا کرتاہے،تو آپﷺ نے ایسے شخص کو جنتی ہونے کی خوشخبری سنادی۔ لیکن اِس کے لئے ضروری ہے کہ اِن اَعمال پر سختی سے کاربند رہا جائے اور کسی قسم کی کمزوری اور سستی نہ ہو۔ 
سیدنا اَبو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک اور روایت بھی ہے،جس میں آپﷺ نے لوگوں سے فرمایا:’’تم مجھے چھ چیزوں کی ضمانت دو،تو میں تمہیں جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ آپ(سیدنا اَبو ہریرہ رضی اللہ عنہ) نے عرض کیا: یارسول اللہ ﷺ وہ چیزیں کیا ہیں؟ اِرشاد فرمایا: نماز، زکوٰۃ، اَمانت داری، شرمگاہ، پیٹ اور زبان کی حفاظت کرنا۔،(المعجم الاوسط للطبرانی، رقم الحدیث: 4925)۔یہاں بھی جنت میں داخل کرنے والے اَعمال میں زکوٰۃ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اِسی طرح سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جس نے نماز قائم کی، زکوٰۃ ادا کی، بیت اللہ شریف کا حج کیا، رمضان المبارک کے روزے رکھے  اور مہمان کی عزت و توقیر کی،تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔‘‘ (شعب الایمان، رقم الحدیث:9147)
سیدنا اَبو ہریرہ اور سیدنا اَبو سعید خدری رضی اللہ عنہما دونوں رسول اللہ ﷺ کے ایک خطبے کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:’’آپ ﷺ منبر شریف پر تشریف فرماہوئے اور اِرشاد فرمایا کہ قسم ہے اُس ذات کی،جس کے قبضہ و قدرت میں میری جان ہے، یہ الفاظ آپ ﷺ نے تین مرتبہ اِرشاد فرمایا: پھر آپ ﷺ جھک گئے،تو ہم میں سے ہر آدمی جھک کر رونے لگا، کسی کو معلوم نہیں تھا کہ آپ ﷺ نے کس چیز پر قسم کھائی ہے۔ اِس کے بعد آپ ﷺ نے سرمبارک کو اُٹھایا۔ چہرہ اَنور پر مسرت و خوشی کے آثار تھے۔ آپ ﷺ کی یہ مسرت ہمیں سرخ اُونٹوں سے بھی زیادہ عزیز تھی۔(اِسی کیفیت میں)آپ نے اِرشاد فرمایا: جو شخص پانچ نمازیں ادا کرے گا، رمضان المبارک کے روزے رکھے گا، زکوٰۃ ادا کرتا رہے گا اور سات کبیرہ گناہوں(شرک، جادو، خونِ ناحق بہانا، سود، یتیم کا مال کھانا، میدانِ جنگ سے بھاگ جانا اور پاک دامن خواتین پر گناہ کی تہمت لگانا) سے بچتا رہے گا، تواُس کے لئے جنت کے دروازے کھول دیئے جائیں گے اور اُسے فرمایا جائے گا کہ سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے یہ (سورۂ نساء کی آیت31) تلاوت فرمائی:’’اگر تم بڑے گناہوں سے اِجتناب کروگے،تو ہم تمہارے چھوٹے گناہ معاف کردیں گے‘‘(صحیح ابنِ خزیمہ، رقم الحدیث: 315)۔اِس حدیث مبارک سے معلوم ہوا کہ زکوٰۃ نہ صرف جنت میں داخل ہونے کا ایک اہم ذریعہ ہے بلکہ اِس کی وجہ سے اللہ رب العزت بندۂ مومن کے صغیرہ گناہوں کو بھی معاف فرمادیتا ہے۔
٭…٭…٭