• اخلاق وآداب

والدین کے حقوق و فرائض

والدین کے حقوق و فرائض
انسان اس دنیا میں اپنے وجود کیلئے ذات باری تعالی کے بعد سب سے زیادہ محتاج والدین کا ہے۔ کوئی بھی بچہ جب اس دنیا میں آنکھ کھولتا ہے تو گوشت و پوست کا ایک ننھا سا وجود ہوتا ہے۔ ایسے وقت میں ماں کا وجود اسکے لئے ایک بڑی نعمت ہوتی ہے ،اور باپ کی شفقت اسے زمانے کے سرد و غم سے بچاتی ہے  جب وہ شعور کی آنکھ کھولتا ہے تو اسے صاف نظر آتا ہےاسے اس مقام تک پہنچانے والے والدین نے اپنے فرض کو پورا کردیا اللہ تعالی نے اپنے حق عبادت کے بعد والدین کے حقوق کو لازمی قرار دیا ہے ۔
ارشاد باری تعالی ہے:
وَاعْبُدُواْ اللّهَ وَلاَ تُشْرِكُواْ بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا۔
 ترجمہ ؛اللہ تعالی لی کی عبادت کرو اور اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراو اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو ۔ 
اللہ تعالی قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے :
وَإِن جَاهَدَاكَ عَلى أَن تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا ۔
 ترجمہ ؛ور اگر وہ تیرے درپے ہوں کہ تو میرے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک کرے جس کا تجھے کچھ بھی علم نہیں تو ان کا کہا نہ ماننا۔ ہاں دنیا (کے کاموں) میں ان کا اچھی طرح ساتھ دینا۔ والدین کے تعظیم کے متعلق ارشاد باری تعالی ہے۔
 وَقَضَى رَبُّكَ أَلاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلاَهُمَا فَلاَ تَقُل لَّهُمَآ أُفٍّ وَلاَ تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلاً كَرِيمًا . وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُل رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرا۔ 
اور تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرتے رہو۔ اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو اُن کو اُف تک نہ کہنا اور نہ انہیں جھڑکنا اور اُن سے بات ادب کے ساتھ کرنا. اور عجزو نیاز سے ان کے آگے جھکے رہو اور ان کے حق میں دعا کرو کہ اے پروردگار جیسا انہوں نے مجھے بچپن میں (شفقت سے) پرورش کیا ہے تو بھی اُن (کے حال) پر رحمت فرما ( سورۃ الاسراء : 23،24 )
 امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا 
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يجزي ولد والدهإلا أن يجده مملوكا فيشتريه فيعتقه(سنن أبو داؤد)   
 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کوئی بیٹا ،یا بیٹی ،اپنے والد یا والدہ کے احسان کا بدلہ نہیں چکا سکتا ، مگر یہ کہ وہ اپنے باپ کو غلام پائے اور اسے خرید کر آزاد کردے ۔ ایک صحابی نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ والدین کی وفات کے بعد انکا کیا حق میرے اوپر رہتا ہے ؟ آپ نے فرمایا : انکے لئے دعا ئے مغفرت کرنا ، انکے کئے گئے عہد و پیمان کو پورا کرنا ، انکے دوست کی تعظیم کرنا اور وہ رشتہ داریاں جو والدین کے ذریعہ جڑتی ہیں انہیں باقی رکھنا ۔