• اہل بیت اطہار علیہم السلام

امیرطیبہ سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ


 امیر طیبہ سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ

امیر طیبہ ، سید الشہداء ، نبی کریم خاتم النبیین ﷺ کے محبوب چچا جان ، افواج اسلامی کے پہلے کمانڈر، پرچم اسلامی کے پہلے علم بردار، پہلی جنگ عظیم کے غازی، احد کے شہید اعظم، رسول اللہ ﷺ کی لسانِ اقدس سے اسد اللہ ، اسد الرسول،سید الشہداء، فاعل الخیرات اورکاشف الکربات کا لقب پانے والے، سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کی ولادت باسعادت راجح قول کے مطابق ، حضور نبی کریم ﷺ کی اس دنیا میں جلوہ گری سے دو سال پہلے ہوئی ، آپ کی کنیت ’’ ابوعمارہ ‘‘ہے ۔آپ جہاں رسول کریم ﷺ کے معززچچا اورخالہ زاد ہیں‘ وہیں آپ ﷺ  کے رضاعی بھائی بھی ہیں ۔ آپ حسن وجمال کے پیکر، ہمیشہ سخاوت کرنے والے،نرم مزاج، خوش اخلاق اور غیر ت مندی میں انتہائی بلند مقام کے مالک تھے۔ شمشیر زنی ، تیراندازی اور پہلوانی کا شوق آپ کو بچپن سے تھا ۔نبی کریم ﷺ نے لشکر اسلام کے لیے جو پہلا جھنڈا تیار کیا وہ سید الشہداء سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کے سپرد فرمایا تھا۔ آپ کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی محبت کا یہ عالم تھا کہ ایک نومولود انصاری بچے کا نام تجویز کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:میرا محبوب ترین نام ’حمزہ‘ ہے اس بچے کو اس نام سے موسوم کردو۔ آپ جہاں بہادر جنگ جواور سپہ سالار تھے‘ وہیں شعلہ بیاں مقرر اور قادر الکلام شاعر بھی تھے اور اپنے اس فن اور کمال کا مختلف مواقع پراظہار بھی فرماتے۔ جواشعار آپ نے حمد الٰہی اور نعت رسول مقبول ﷺ کی صنف میں کہے وہ آج بھی سامعین و قارئین کے لیے روح وایمان کی تازگی کا سبب ہیں ۔آپ کی شجاعت وبہادری اور زورِبازو کے جوہر ہمیں ان تمام غزوات وسرایا میں نظر آتے ہیں جن میں آپ نے حصہ لیا۔ غزوۂ ابواء، سریہ سیف البحر ،غزوۂ ذوالعشیرہ اور محاصرۂ بنو قینقاع وغیرہ میں آپ نے لشکر اسلام کا سپہ سالار بن کر قوت وجرأت کے خوب جوہر دکھائے ۔ غزوہ ٔبدر،تاریخ اسلام کا عظیم الشان معرکہ ہے جس میں آپ نے اپنی خداداد شجاعت کا باکمال مظاہرہ پیش کیا۔آپ اپنے دونوں ہاتھوں سے تلوار چلایا کرتے تھے ۔ مؤرخین کے نزدیک بدر کا پہلا مقتول بھی سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں واصل جہنم ہوا۔
غزوۂ احد میں آپ کی شجاعت وجرأت روزِِروشن کی طرح عیاں ہے ۔ اس جنگ میں آپ نے خوب داد شجاعت دی اورشہادت کا عظیم رتبہ حاصل کیا ۔ایک موقع پر نبی کریم ﷺ نے ارشادفرمایا:’’ میں جنت میں داخل ہوا اور اس کا نظارہ کیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ تخت پر تکیہ لگائے تشریف فرماہیں ۔‘‘
جبل احد کے دامن میں آپ کامزار اقدس اور دربار ِکرم گنبد خضریٰ سے خیرات لینے کا مقبول دروازہ ہے۔