• اہل بیت اطہار علیہم السلام

خاندان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 

خاندان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 
اللہ پاک نے مخلوق کو پیدا فرمایا تو ان میں سے انسان کو فضیلت دی ، پھر انسانوں کو دو حصوں عرب و عجم میں تقسیم کیا ، ان میں عربوں کو فضیلت دی ، پھر اہلِ عرب کے کئی قبیلے بنائے ،  ان میں سے قبیلہ قریش کو فضیلت دی ، پھر قبیلہ قریش میں کئی خاندان بنائے ، ان میں خاندان بنی ہاشم کو فضیلت دی اور ہمارے آقا محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو بنی ہاشم سے پیدا فرمایا۔ چنانچہ ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں : اللہ پاک نے مخلوق بنائی تو مجھے بہترین مخلوق ( انسانوں ) میں رکھا ، پھر اس کے دو حصے  ( عرب و عجم )  کئے مجھے ان میں سے بہتر حصے  ( عرب )  میں رکھا ، پھر قبیلے بنائے تو مجھے بہتر قبیلے ( قریش )  میں رکھا اور خاندان بنائے تو مجھے بہترین خاندان  ( بنو ہاشم )  میں پیدا فرمایا ، تو میں ان سب میں اچھی ذات والا ہوں اور میرا خاندان بھی تمام خاندانوں سے بہتر ہے۔ اللہ پاک نے اولاد اسماعیل میں سے بنی کِنانہ کو منتخب فرمایا اور اولادِ کِنانہ میں سے قریش کا انتخاب فرمایا ، اور قریش میں سے بنی ہاشم کو چنا ، اور بنی ہاشم میں سے مجھے شرفِ انتخاب بخشا۔ حضرت جبرائیل علیہ السّلام نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی : مَیں نے تمام زمین کی سمتوں اور گوشوں کو چھان مارا مگر نہ تو مَیں نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے بہتر کسی کو پایا اور نہ ہی مَیں نے بنی ہاشم کے گھر سے بہتر کوئی گھر دیکھا۔ علّامہ عبدالرؤف مُناوی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : حضور ِاکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنی اصل  ( ماں باپ )  کے لحاظ سے بھی سب سے بہتر ہیں کیونکہ آپ پُشت دَر پُشت پاک صُلبوں اور رَحْموں میں  ( نکاح کے ذریعے )  منتقل ہوتے رہے یہاں تک کہ حضرت عبدُ اللہ کی پُشت میں پہنچے۔ حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ جب اسلام نہیں لائے تھے اور ہرقل کے دربار میں رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے نسب کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا : ھُوَ فِیْنَا ذُوْ نَسَبٍ یعنی وہ ہم سب میں سے عالی نسب والے ہیں۔ ہمارے پیارے نبی محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے آباء و اجداد اللہ پاک کی توحید کے قائل تھے۔ قیامت اور حساب کتاب پر ایمان رکھتے تھے اور دینِ ابراہیمی کے احکام کو مانتے تھے۔ ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں کہ مَیں پاکیزہ پشتوں سے پاکیزہ رحموں میں منتقل ہوتا رہا۔ اس حدیث پاک کے تحت علما فرماتے ہیں کہ اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت آدم علیہ السّلام اور حضرت حوا سے لے کر آپ تک آپ کے سارے آباء و اجداد میں سے کوئی بھی کافر نہ تھا کیونکہ کافر کو پاکیزہ نہیں کہا جاسکتا۔ ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب اپنے نسب کا تذکرہ فرماتے تو حضرت عدنان تک بیان فرماتے۔ تمام محدثین ، سیرت نِگار اور علمائے اَنساب حضرت عدنان تک نسب نامہ پر اتفاق کرتے ہیں۔ یہ نسب یوں ہے : حضرت محمد ( رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم )  بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدِمَناف بن قُصَی بن کِلاب بن مُرہ بن کَعب بن لُؤی بن غالب بن فِہر بن مالک بن نَضر بن کِنانہ بن خُزیمہ بن مُدرِکہ بن الیاس بن مُضَر بن نِزار بن مَعَد بن عدنان۔