۴۔سیدنا امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام
امیر المؤمنین سیدناامام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کا شمار تاریخ اسلام کی نابغہ روز گار شخصیات میں ہوتا ہے۔ آپ کے والد گرامی امیر المومنین سیدنا علی شیر خدا کرم اللہ وجہہ الکریم جب کہ مخدومہ کائنات خاتون جنت سیدہ فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا آپ کی والدۂ ماجدہ ہیں۔آپ کی ولادت با سعادت تین ہجری کو مدینہ منورہ میں ہوئی ۔آپ کا اسم گرامی نبی اکرم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ’حسن‘منتخب فرمایا۔مورخین کے مطابق ’حسن و حسین ‘دونوں نام جنتی ہیں جو شہزادوں کے لیے جنت سے بھیجے گئے، اس سے پہلے عرب میں یہ نام استعمال نہیں ہوئے۔سیدناامام حسن علیہ السلام اپنے نانا جان سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہم شکل تھے ۔نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم امام حسن علیہ السلام سے بہت محبت فرمایا کرتے تھے اپنے کندھوں پر سوار فرماتے ،شہزادوں کو چوما کرتے اور پھر سونگھ کر ارشاد فرماتے ’’حسن و حسین جنتی پھول ہیں ‘‘نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’ حسن اور حسین جنتی نوجوانوں کے سردار ہیں ۔‘‘ سیدنا امام حسن علیہ السلام اعلیٰ اخلاق کے مالک،بردباراور حلیم الطبع تھے ۔آپ جب بھی گفتگو فرماتے تو وہ ایسی شیریں ہوتی کہ سننے والوں کے کانوں رس گھولتی، سامِعِین کاجی کرتا کہ آپ گفتگوفرماتے رہیں اوروہ سنتے رہیں۔ آپ نے پیدل پچیس حج ادا فرمائے ۔نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کے متعلق فرمایا کہ میرا بیٹا حسن سردار ہے اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے دو گروہوںکے درمیان صلح کروائے گا۔عالم اسلام کی مقتدر شخصیت سیدنا امام حسن علیہ السلام کی شہادت تاریخ اسلام کا ایک کرب ناک سانحہ ہے۔ آپ جنت البقیع شریف میں آرام فرماہیں۔