• اہل بیت اطہار علیہم السلام

سیدنا امام حسین علیہ السلام 

سیدنا امام حسین علیہ السلام 

آپ کا اسم گرامی’ حسین‘ (علیہ السلام)ہے اور آپ کے والد گرامی امیر المومنین سیدناعلی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم ہیں ۔آپ نبی کریم صلیٓآ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نواسے اور مخدومۂ کائنات خاتونِ جنت سیدہ فاطمۃالزہرا سلام اللہ علیہا کے لخت جگر ہیں ۔آپ کی ولادت شعبان المعظم4ھ چار ہجری کو مدینہ منورہ میں ہوئی ۔آپ کا نام نبی اکرم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ’حسین‘منتخب فرمایا ۔مورخین کے مطابق ’حسن و حسین ‘دونوں نام جنتی ہیں جو شہزادوں کے لیے جنت سے بھیجے گئے اس سے پہلے عرب میں یہ نام استعمال نہیں ہوئے ۔نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، سیدناامام حسین علیہ السلام سے بہت محبت فرمایا کرتے تھے ،اپنے کندھوں پر سوار فرماتے ، دونوں شہزادوں کو چوما کرتے ،اور پھر سونگھ کر ارشاد فرماتے حسن و حسین میرے پھول ہیں ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بار گاہِ لَم ْ یَزَلْ میں یو ں فرمایا کرتے :’’اے اللہ! میں ان دونوں شہزادوں سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت فرما اور جوان سے محبت کرے تو ان کو بھی اپنی محبت کے جلووں سے مالا مال فرما!۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ حسن اور حسین(علیہما السلام) جنتی نوجوانوں کے سردار ہیں ۔‘‘ ان ہستیوں کو ہمیشہ یاد رکھنا، ان کی شان، عظمت و استقامت، صبرو استقلال اوران کی تعلیمات کو یاد رکھنا، ایمان میں استحکام کا باعث ہے کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:’’لوگو! میں تمھیں اللہ یاد دلاتا ہوں، میری اہل بیت (علیہم السلام) کی محبت، مودت اور ان کے ساتھ معاملے کو سامنے رکھتے ہوئے اللہ سے ڈرنا اور انھیں ہمیشہ یاد رکھنا۔‘‘ ان الفاظ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو بار ادا فرمایا۔قرآن وحدیث کی روشنی میں یہ بات طے ہے کہ جس طرح قرآن مجید کو نظر انداز کردینا جرم ہے، اسی طرح محبت و مؤدت اہلِ بیت (علیہم السلام)کو نظر انداز کردینا جرم ہے۔